سندھ حکومت نے 27 مارچ سے 5 اپریل تک صوبے میں نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی۔
صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مساجد میں عملے سمیت صرف 5 افراد باجماعت نماز ادا کرسکیں گے جبکہ مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات بھی نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے مساجد میں نماز کے اجتماعات پر پابندی کا فیصلہ تمام مکاتب فکر کے علما کی مشاوورت سے کیا ہے جبکہ یہ پابندی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لگائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ کورونا وائرس کی عام علامات سے واقف ہیں؟
واضح رہے کہ نمازوں کی باجماعت ادائیگی کے حوالے سے مختلف مکاتب فکر کے درمیان اختلاف پایا جارہا ہے۔
جمعرات کو صدر مملکت کی زیر صدارت ایوان صدر میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کے تمام مکاتب فکر کے علما نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں موجود افراد نے ذاتی طور پر شرکت کی۔
صدر پاکستان کی جانب سے اجلاس کے دوران کورونا وائرس کا ملک میں پھیلاؤ روکنے کے لیے مصر کی جامعۃ الازہر کی جانب سے دیا گیا فتویٰ پیش کیا گیا۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ باجماعت نماز اور عوامی اجتماعات سے کوورنا وائرس پھیل سکتا ہے اور اسلامی ممالک کی حکومتیں اس سلسلے میں یہ اجتماعات منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے ریاض، مکہ اور مدینہ سیل کر دیا
اجلاس میں علما نے صدر مملکت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ حکومتی ہدایات پر کار بند رہیں گے اور انہوں مذہبی اجتماعات کی منسوخ اور مدرسہ کے طلبا کو چھٹی دینے جیسے اقدامات لیے ہیں۔
صدر مملکت نے علما کا حکومتی اقدامات کی تائید پر شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر انہوں نے مزید گزارش کی کہ علمائے کرام لوگوں کو درس دیں کہ وہ گھروں میں رہ کر نماز ادا کریں کیونکہ بحران سے بچاؤ کا واحد حل سماجی فاصلہ قائم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چار رکعت فرض نماز پڑھنے کادرست طریقہ
بعد ازاں دیگر حکومتی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ مساجد بند نہیں ہوں گی تاہم باجماعت نماز اور جمعہ کی نماز کو انتہائی محدود رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مساجد کھلی رہیں گی اورذکر و اذکار جاری رہے گا۔
0 Comments