امریکا میں ایک دن میں دس ہزار نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد قریب86ہزار ہو چکی، جب کہ قریب 1300 مریض دم توڑ چکے ہیں۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: کیا آپ کورونا وائرس کی عام علامات سے واقف ہیں؟
چین اور اٹلی کے بعد امریکا کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ ہلاکتوں کے لحاظ سے اٹلی اب
بھی پہلے، اسپین دوسرے اور چین تیسرے نمبر پر ہے۔
امریکا میں لگ بھگ تیس ہزار متاثرین نیویارک میں ہے، جہاں تازہ اطلاعات کے مطابق ہسپتالوں میں کورونا کے نئے والے کیسز کی تعداد میں اب کچھ کمی نوٹ کی جا رہی ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: امریکہ کرونا وائرس کا نیا مرکز بن گیا، متاثرین کی تعداد 85,505 ہو گئی
اطلاعات کے مطابق امریکا میں مرنے والوں میں کم از کم تین پاکستانی بھی شامل ہیں۔ پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق ان میں دو افراد کی موت نیو یارک اور ایک کی دارلحکومت واشنگٹن میں ہوئی۔
اسی دوران امریکی سینٹ نے ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پیکج کی منظوری دے دی ہے۔
دو کھرب امریکی ڈالر کے اس پیکج کے ذریعےاکثر امریکی شہریوں کو فی کس بارہ سو ڈالر کی امدادی رقم دی جائے گی اور چھوٹے کاروباری افراد کی مدد کی جائے گی تاکہ وہ اپنے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں دے سکیں۔ امریکی سینٹ کے چھیانوے ارکان نے ان ہنگامی اقدامات کے حق میں ووٹ دیا اور کسی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ توقع ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان سے بھی جمعے کے روز اس پیکج کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 1179ہو گئی، 9 مریض جان کی بازی ہار گئے
امریکا کی کئی ریاستوں میں لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔ بدھ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی دو بڑی ریاستوں ٹیکساس اور فلوریڈا کو 'آفت زدہ‘ قرار دے دیا، جس کے بعد اب وہاں وفاقی حکومت کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز مہیا کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر ہیں اور ناقدین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اقدام کے سیاسی محرکات ہو سکتے ہیں۔
امریکا کی کئی ریاستوں میں لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔ بدھ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی دو بڑی ریاستوں ٹیکساس اور فلوریڈا کو 'آفت زدہ‘ قرار دے دیا، جس کے بعد اب وہاں وفاقی حکومت کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز مہیا کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر ہیں اور ناقدین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اقدام کے سیاسی محرکات ہو سکتے ہیں۔
0 Comments